جمعرات، 11 مارچ، 2021

دنیا کی تباہی کا سب سے بڑا سبب’’آلودگی‘‘

 

  • قارئین کرام ! یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم اپنی تباہی کا سامان اپنے ہاتھوں سے کر رہے ہیں اور بڑے زوروشور ، ولولے اور ذوق و شوق سے کر رہے ہیں۔ ہم جانتے ہوئے انجان بن رہے ہیں۔ میں نے جو اوپر ہیڈنگ دی ہےکہ دنیا کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ’’آلودگی‘‘ ہے اس کو میں بدل کر یہ بھی لکھ دوں تو غلط نہ ہوگا کہ آلودگی کا سب سے بڑا سبب’’ انسان ‘‘ ہے۔  خداوند تعالیٰ نے ہر چیز کو بڑے ہی منظم اور جچے تلے اندازے کے مطابق ترتیب دیا ہے۔ کائنات کی کسی چیز میں کوئی معمولی سا رخنہ ہمیں نظر نہیں آتا۔ ان سب چیزوں کو اس نے اشرف المخلوقات کے ماتحت کردیا۔ اشرف المخلوقات؟ یہ کیسی مخلوق ہے کہ جس نے بہت ہی پیارے نظام اور ماحول کی تھوڑی سی قدر نہیں کی۔  یہ ماشی سڑک پر چلتے ہوئے عین وسط میں تھوک رہا ہے ، اُف۔ وہ سالک بسکٹ کھا کر ریپر نیچے پھینک رہا ہے۔ فلاں بوتل کو ٹھوکریں مار کر کھیل رہا ہے ۔ فلاں درخت… افسوس درخت کو کاٹ رہا ہے۔ ہسپتال میں پڑے مریضوں کے کان بند کرو ، باہر بس والا ہارن بجا رہا ہے…  سپرے کرو اور مچھروں کو مارو… گھر کے ساتھ نالوں کا پانی جمع ہے جہاں مچھروں کے لشکر ترتیب پا رہے ہیں۔ کچھ ملیریا کی وجہ سے بیمار ہیں اور کچھ سپرے اور مچھر مار دوائیوں کی وجہ سے ۔  وہ دیکھو نیکی کا کام سمجھ کر شاپروں کو آگ لگا رہا ہے ۔ کوئی اسے بتائے فضا کو آلودہ کر رہا ہے ۔  آلودگی کیا چیز ہے؟ ہر کوئی اپنے ذہن اور اپنی سوچ کے مطابق اس کی تعریف کرے گا۔ ایک تعریف میں بیان کرتا ہوں جو میں سمجھتا ہوں تمام باتوں کو اپنے اندر لے لیتی ہے۔

    خالی پلاٹ میں پڑا کوڑا کرکٹ

دنیا کی تباہی کا سب سے بڑا سبب آلودگی

قارئین کرام ! یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم اپنی تباہی کا سامان اپنے ہاتھوں سے کر رہے ہیں اور بڑے زوروشور ، ولولے اور ذوق و شوق سے کر رہے ہیں۔ ہم جانتے ہوئے انجان بن رہے ہیں۔ میں نے جو اوپر ہیڈنگ دی ہےکہ دنیا کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ’’آلودگی‘‘ ہے اس کو میں بدل کر یہ بھی لکھ دوں تو غلط نہ ہوگا کہ آلودگی کا سب سے بڑا سبب’’ انسان ‘‘ ہے۔
خداوند تعالیٰ نے ہر چیز کو بڑے ہی منظم اور جچے تلے اندازے کے مطابق ترتیب دیا ہے۔ کائنات کی کسی چیز میں کوئی معمولی سا رخنہ ہمیں نظر نہیں آتا۔ ان سب چیزوں کو اس نے اشرف المخلوقات کے ماتحت کردیا۔ اشرف المخلوقات؟ یہ کیسی مخلوق ہے کہ جس نے بہت ہی پیارے نظام اور ماحول کی تھوڑی سی قدر نہیں کی۔
یہ ماشی سڑک پر چلتے ہوئے عین وسط میں تھوک رہا ہے ، اُف۔ وہ سالک بسکٹ کھا کر ریپر نیچے پھینک رہا ہے۔ فلاں بوتل کو ٹھوکریں مار کر کھیل رہا ہے ۔ فلاں درخت… افسوس درخت کو کاٹ رہا ہے۔ ہسپتال میں پڑے مریضوں کے کان بند کرو ، باہر بس والا ہارن بجا رہا ہے…
سپرے کرو اور مچھروں کو مارو… گھر کے ساتھ نالوں کا پانی جمع ہے جہاں مچھروں کے لشکر ترتیب پا رہے ہیں۔ کچھ ملیریا کی وجہ سے بیمار ہیں اور کچھ سپرے اور مچھر مار دوائیوں کی وجہ سے ۔
وہ دیکھو نیکی کا کام سمجھ کر شاپروں کو آگ لگا رہا ہے ۔ کوئی اسے بتائے فضا کو آلودہ کر رہا ہے ۔

ہر کوئی اپنے ذہن اور اپنی سوچ کے مطابق اس کی تعریف کرے گا۔ ایک تعریف میں بیان کرتا ہوں جو میں سمجھتا ہوں تمام باتوں کو اپنے اندر لے لیتی ہے۔

آلودگی کیا چیز ہے؟

  • وَضْعُ الشَّیْءَ غَیْرَ مَحَلِّہٖ ظُلْمٌ :۔ یہ عربی محاورہ ہے جس کا ترجمہ ہے کسی چیز کو اس کی جگہ کے علاوہ کہیں رکھنا ظلم ہے ۔ اور میں غلم کی بجائے یہاں آلودگی کا لفظ لگا دیتا ہوں ۔
اب میں استدلال کے طور پر بعض مثالیں پیش کرتا ہوں:

1:۔ ریپرز ، شاپنگ بیگزو دیگر اشیاء روز مرّہ کے استعمال کی چیزیں ہیں ۔ اس لیے اپنی ذات میں یہ آلودہ نہیں ہیں۔ یہ آلودگی کا سبب اس وقت بنتی ہیں جب حضرت انسان اسے سڑک پر یا کھلے ماحول میں یا کسی ایسی ہی جگہ پھینک دیتا ہے۔ جبکہ اس کے پھینکے جانے کی جگہ ڈسٹ بن ہے۔

ریپرز ، شاپنگ بیگزو دیگر اشیاء روز مرّہ کے استعمال کی چیزیں ہیں ۔ اس لیے اپنی ذات میں یہ آلودہ نہیں ہیں۔ یہ آلودگی کا سبب اس وقت بنتی ہیں جب حضرت انسان اسے سڑک پر یا کھلے ماحول میں یا کسی ایسی ہی جگہ پھینک دیتا ہے۔ جبکہ اس کے پھینکے جانے کی جگہ ڈسٹ بن ہے۔
کوڑا کرکٹ ڈسٹ بن میں پھینکیں
2:۔ نالیوں کا پانی سڑکوں پر یا کھلے پلاٹس میں بہہ رہا ہے ۔ جبکہ اس کی اصل جگہ جہاں اسے جانا چاہیئے ندی نالوں کا نظام ہے۔ یعنی انہیں ندی نالوں کے ذریعہ شہر سے باہر لے جانا چاہیئے جہاں اس پانی کو ری سائیکل کیا جا رہا ہو۔
نالیوں کا پانی سڑکوں پر یا کھلے پلاٹس میں بہہ رہا ہے ۔ جبکہ اس کی اصل جگہ جہاں اسے جانا چاہیئے ندی نالوں کا نظام ہے۔ یعنی انہیں ندی نالوں کے ذریعہ شہر سے باہر لے جانا چاہیئے جہاں اس پانی کو ری سائیکل کیا جا رہا ہو۔
پانی کو ری سائیکل کرتے ہوئے

3:۔ ہسپتال کے سامنے نہایت خاموشی کی ضرورت ہے اس لیے ہسپتال کے نزدیک ہارن نہیں بجانے چاہیئں ۔ یادوسرے قسم کا شور اس کے نزدیک نہیں ہونا چاہیئے۔
ہسپتال کے سامنے نہایت خاموشی کی ضرورت ہے اس لیے ہسپتال کے نزدیک ہارن نہیں بجانے چاہیئں ۔ یا دوسرے قسم کا شور اس کے نزدیک نہیں ہونا چاہیئے۔
ڈاکٹر مریضوں کی خاطر چُپ کرواتے ہوئے

4:۔ سڑکوں کے ساتھ والی جگہ کھوکھوں ، گھروں یا کینٹین کے لیے نہیں بلکہ درختوں اور پودوں کے لیے مخصوص ہونی چاہیئے ۔

سڑکوں کے ساتھ والی جگہ کھوکھوں ، گھروں یا کینٹین کے لیے نہیں بلکہ درختوں اور پودوں کے لیے مخصوص ہونی چاہیئے ۔وہاں ان کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ درخت اور پودے گاڑیوں سے جو فضا گندی ہو جاتی ہے اس کو صاف کرتے ہیں۔
سڑکوں کے ساتھ درخت
 وہاں ان کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ درخت اور پودے گاڑیوں سے جو فضا گندی ہو جاتی ہے اس کو صاف کرتے ہیں۔
5:۔ اگر آپ اپنے کمرے کو ترتیب سے نہیں رکھتے تو میں اسے بھی آلودہ کہوں گا۔ کیونکہ آپ نے جن چیزوں کو جہاں ہونا چاہیئے وہاں نہیں رکھا۔
اگر آپ اپنے کمرے کو ترتیب سے نہیں رکھتے تو میں اسے بھی آلودہ کہوں گا۔ کیونکہ آپ نے جن چیزوں کو جہاں ہونا چاہیئے وہاں نہیں رکھا۔
کمرہ کو ترتیب سے نہیں رکھا گیا
پس آلودگی سے محفوظ ہونے کے لیے نہایت ضروری چیز یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہو کہ کس چیز کو کہاں رکھنا ہے، کہاں پھینکنا ہے، کہاں استعمال کرنا ہے ، کیسے تلف کرنا ہے ، کیسے ری سائیکل کرنا ہے، کہاں ضرورت ہے ، کہاں ضرورت نہیں ، کتنی ضرورت ہے وغیرہ۔ان سب باتوں میں تمام قسم کی آلودگیوں سے بچنے کے جواب آجاتے ہیں۔
عام طور پر آلودگی کی جو اقسام بیان کی جاتی ہیں وہ اس ایک جملہ سے ہی نکلتی ہیں کہ بے محل کسی چیز کو رکھنا ۔ ماحولیاتی آلودگی کا سبب صرف انسان کی جہالت ، اور اس کی لاپرواہی ہے۔ آبادی کم ہو یا زیادہ، ماحول کو صاف ستھرا رکھا جا سکتا ہے۔ گاڑیاں کم ہوں یا زیادہ ماحول کو صاف رکھاجاسکتا ہے۔لیکن اس کے لیے اپنے حلقہ احباب میں اس شعور کو پیدا کرنا ہے کہ جس طرح اپنے گھر میں ترتیب ، تنظیم اور تزیین کی ضرورت ہے اسی طرح ماحول میں بھی یہ چیزیں ضروری ہیں کیونکہ ماحول کا اثر دوسروں کے گھروں پر ہی نہیں آپ کے گھر پر بھی پڑے گا۔
اس میں کسی کو تکلیف نہیں ہوگی کہ وہ شاپنگ بیگ یا کسی قسم کا ریپر نیچے کھلے بازار ، سڑک یا پلاٹ میں پھینکنے کی بجائے اسے اپنے پاس رکھے اور جہاں ڈسٹ بن نظر آئے وہاں پھینک دے۔
پھر اس سے بھی شان میں کمی نہیں آجاتی کہ اگر راستے میں ریپرز پڑے نظر آئیں تو انہیں اٹھا کر قریب کے ڈسٹ بن میں پھینک دیں ۔ آپ ابتداء کریں ، میں اپنی جگہ ابتداء کرتا ہوں ، پھر دیکھیں کہ اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔
اس میں کسی کو تکلیف نہیں ہوگی کہ وہ شاپنگ بیگ یا کسی قسم کا ریپر نیچے کھلے بازار ، سڑک یا پلاٹ میں پھینکنے کی بجائے اسے اپنے پاس رکھے اور جہاں ڈسٹ بن نظر آئے وہاں پھینک دے۔ پھر اس سے بھی شان میں کمی نہیں آجاتی کہ اگر راستے میں ریپرز پڑے نظر آئیں تو انہیں اٹھا کر قریب کے ڈسٹ بن میں پھینک دیں ۔ آپ ابتداء کریں ، میں اپنی جگہ ابتداء کرتا ہوں ، پھر دیکھیں کہ اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔
بچے بڑے مل کر پارک صاف کر رہے ہیں
آپ شاہ رخ خان، سنجے دت یا سلمان خان بننے کی بجائے اس بات کی کیوں کوشش نہیں کرتے کہ حقیقی ہیرو بن جائیں ۔ اور حقیقی دنیا میں ایک ، نہیں دسوں، نہیں سینکڑوں ، نہیں ہزاروں بلکہ لاکھوں اور کروڑوں انسانوں کی جانوں کو بچا لیں؟ آپ پہلا قدم اٹھائیں ۔ لوگ آپ کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھیں گے ۔ بلکہ وہ تو خود اس آلودگی سے تنگ ہیں اور اپنے ماحول کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن جھوٹی عزت اور جھوٹی نفاست پسندی اس کے پہلا قدم اٹھانے میں آڑے آ جاتی ہے۔ اگر آپ اپنے مشن میں کامیاب ہوگئے تو آپ حقیقی ہیرو بن کر ابھریں گے۔
 ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر گئی ہےلیکن گاڑیوں کے سلنسر کی آواز ابھی بھی سیٹ نہیں کی گئی۔ اگر کوشش کی جائے تو شور پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ہمارا کام یہ ہے کہ جو ہمارے دائرہ کارمیں ہے ہم وہ کریں پھر ہم حکومت سے درخواست کریں کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے وہ بھی ہماری مدد کرے۔ حکومت بڑی سطح پر کام کرے اور ہم اپنے اپنے دائرہ میں کام کریں۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...