
ترجیحات کی اقسام اور انہیں ترتیب دینا

ترجیحات کی اقسام اور انہیں ترتیب دینا
تمہید
آج کے اس کالم میں ہم ترجیحات یعنی Priority سے متعلق با
ت کریں گے۔ کیونکہ اس کا تعلق ہر فرد سے ہے اور ہر فرد کی ترجیحات ہوتی ہیں گو مختلف۔
بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کی ترجیحات کا فیصلہ عین وقت پر ہی کرنا پڑتا ہے اور بعض
باتیں ایسی ہیں کہ پہلے سے ہی ان کی ترجیحات کو ترتیب دے لینا چاہیئے۔
المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی ترجیحات کو جانچتے نہیں اور ٹائم ٹیبل تشکیل نہیں دیتے۔اور اگر تشکیل دیتے ہیں تو بنیادی باتوں کو مد نظر نہیں رکھتے۔ اس وجہ سے ہوتا یہ ہے کہ ہم اپنا بہت سا وقت جو کے اللہ تعالیٰ کی امانت ہے ضائع کر دیتے ہیں۔
ترجیحات کی اقسام:۔
ترجیحات دو قسم کی ہیں۔
1:۔ پہلے سے معلوم باتوں کی ترجیحات
2:۔ وقت پر جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت
پہلے میں ’’ پہلے سے معلوم باتوں کی ترجیحات‘‘ بیان کروں گا۔
1:۔ پہلے سے معلوم باتوں کی ترجیحات
تمام تر ترجیحات حقوق سے جنم لیتی ہیں۔ ہمارے خالق و مالک کا ایک نام ’’
الحق‘‘ ہے۔ تمام تر حقوق اسی کے ہیں اور اسی سے حقوق جنم لیتے ہیں۔ ہماری تمام تر
ترجیحات کا مُرَجَّح وہ ذات باری تعالیٰ ہی ہے۔
پس مضمون کا خلاصہ یہی ہے کہ اصل (بنیاد) تمام تر ترجیحات کی یہی ہے کہ ہم
اپنے خالق و مالک ذات حق کو ہر بات پر ترجیح دیں ۔ اور اسی کو تمام تر ترجیحات کا
پیمانہ ٹھہرائیں۔ اس نے اپنے کلام میں تمام تر ترجیحات کو ترتیب دیا ہے ۔ میں ان
کا خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
پہلا حق
1:۔ سب سے پہلا حق ہمارے خالق و مالک ذات برحق کا ہے جس سے تمام
حقوق قائم ہوتے ہیں اس لیے سب سے پہلی ترجیح کا حقدار وہی ذات ہے ۔ اس لیے جب اس
کے مقابلہ میں کوئی دوسرا آپشن آئے گاتو میں اسی ذات برحق کو ترجیح دوں گا۔
دوسرا حق
2:۔ دوسرا حق اس کا ہے جس نے اس خالق و مالک ذات برحق کی خبر دی اور
چہرہ دکھایا۔یعنی وہ انسان کامل۔
تیسرا حق
3:۔ تیسرا حق اقرباء کا ہے ۔ جس میں والدین سے لے کر دوسرے رشتے دار
شامل ہیں۔ اس لیے تیسرے نمبر پر ترجیح اقرباء کو دینی چاہیئے۔
چوتھا حق
4:۔ چوتھا حق ترجیح کا تمام خلق اللہ کا ہے۔ اس میں انسانیت کے
علاوہ دیگر حیوانات ، نباتات، حیوانات شامل ہیں۔
پانچواں حق
5:۔ پانچواں حق ترجیح کا اپنے نفس کا ہے۔
جب آپ اپنا ٹائم ٹیبل تشکیل دیں تو ان پانچ باتوں کوضرور مدنظر رکھیں۔
1:۔روزانہ آپ فرائض عبادات اور دلی خوشی سے عبادات کے لیے وقت صرف کریں ۔ آپ یہ کام کاروبارکے دوران بھی ذکر کے ذریعہ کر سکتے ہیں۔
2:۔انسان کامل کے ذکر کے لیے وقت صرف کریں۔اس کے لیے بھی کوئی الگ وقت کی ضرورت نہیں اپنے کاروبار یا نوکری کے دوران بھی اس کام کو آپ کر سکتے ہیں۔ ہاں فارغ اوقات میں حالات زندگی اور سیرت وغیرہ کے بارہ میں ضرور مطالعہ کریں۔
3:۔اقرباء اور خصوصی طور پر والدین ، بہن بھائیوں ، بیوی بچوں کے لیے وقت صرف
کریں۔
4:۔ تمام خلق اللہ کے لیے وقت صرف کریں۔ یعنی انسانیت ، دیگر حیوانات، نباتات، جمادات
وغیرہ کے لیے ۔
5:۔اپنے آپ کو وقت دیں۔
خلاصہ کلام یہ کہ تمام حقوق ایک ہی حق سے یعنی ’’الحق‘‘ سے پھوٹتے ہیں ۔ اور مرجح ہر قسم کی ترجیحات کا صرف ایک ہی ہے ۔ جو حقوق اوپر بیان کیے گئے ہیں اگر ہم ان کو پورا کرتے ہیں تو دراصل ہم ’’الحق‘‘ کو ترجیح دے رہے ہوتے ہیں۔صرف ہمیں نیت بھی ساتھ یہی باندھ لینی چاہیئے کہ ہم اس کو ترجیح اس کی خاطر دے رہے ہیں اور اس کے حقوق اسی ذات برحق کی وجہ سے ادا کر رہے ہیں۔
آپ سوچیں گے کہ جو نوکری یا کاروبار آپ کرتے ہیں اس کا ذکر یہاں کیوں نہیں کیا؟ تو یاد رہے کہ کاروبار یا نوکری انہیں پانچ باتوں میں سے کسی نہ کسی کے لیے آپ کرتے ہیں ۔ یا تو خالق و مالک کی پہچان کروانے کے لیےاور انسان کامل کے پیغام کو پہنچانے کے لیے ، یا اقرباء کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے ، یا خلق اللہ کے لیے ، یا اپنی ذات کے لیے۔ اس لیے اپنے شیڈول میں ایک وافر حصہ اس کے لیے مقرر کر رکھیں۔ اوراپنے کاروبار یا نوکری کی ڈیوٹی کو پوری محنت اور ایمانداری کے ساتھ نبھائیں۔
2:۔ وقت پر جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت
یہ پہلی قسم کی ہی تشریح ہے۔آپ کو بنیاد کو مضبوطی سے پکڑے رہنا ہے ۔ بنیاد
یہی ہے کہ ہر بات پر ذات برحق کو ترجیح دینی ہے ۔
میں ایک عمومی مثال بیان کرتا ہوں۔ اگر کوئی آپ کو رشوت دیتا ہے تو آپ کے پاس
دو آپشنز آ جائیں گے ۔
1:۔ آپ رشوت لے لیں۔
2:۔ آپ رشوت نہ لیں ۔
آپ ان دونوں میں سے کس بات کو چنیں گے؟ ذات برحق یہی چاہتی ہے کہ آپ رشوت نہ
لیں ۔ اس لیے آپ دوسرا آپشن چنیں گے۔
لیکن بعض چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ آپ کو تمام آپشنز کی اجازت ہوتی ہے لیکن
آپ کو بہترین کو چننا ہوتا ہے ۔ اب میں مزید اس پر بات کرتا ہوں۔جس قسم کو میں
بیان کر رہا ہوں اس کی آگے مزید اقسام ہیں:
1:۔ ذاتی ترجیحات
2:۔ معاشرتی ترجیحات
اب میں ان دونوں اقسام کی مختصراً وضاحت کر دیتا ہوں۔
ذاتی ترجیحات:۔
میں مثال بیان کر کے اس کی وضاحت کرتا ہوں۔
آپ کے سامنے کھانے کی دو ڈشز رکھی جاتی ہیں ۔ ایک میں بریانی ہے اور دوسری میں
قورمہ ہے۔ آپ ان دونوں ڈشز میں سے کون سی
ڈش پسند کریں گے ؟ اس میں ہر کسی کی ذاتی پسند کا تعلق ہے ۔ اس لیے آپ دونوں میں
سے ایک کو ترجیح دیں گے اور دوسری چھوڑ دیں گے۔
اس میں ہر وہ چیز آ جاتی ہے جس کا آپ کی ذات کے ساتھ تعلق ہو اور انتخاب کے لیے مختلف آپشنز موجود ہوں۔
اور انتخاب کا نفع نقصات آپ کی ذات سے تعلق رکھتا ہے۔
معاشرتی ترجیحات:۔
اس کی میں ایک مثال دیتا ہوں۔
آپ اپنے شہر میں امداد حاصل کر کے مثلاً ایک ہسپتال تعمیر کروانا چاہتے ہیں۔ اسی
دوران آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی یہ کام پہلے سے ہی کر رہا ہے ۔ اور وہ کافی
امداد اکٹھی کر چکا ہے۔ اب آپ کے پاس دو آپشنز ہیں ۔ یا تو آپ الگ سے اپنی تحریک
کا آغاز کر دیں یا اسی تحریک کی جو پہلے سے چل رہی ہے معاونت کریں۔ اگر آپ پہلی
بات کو منتخب کرتے ہیں تو اس میں آپ کی ذات پہلے شامل ہو جاتی ہے۔ اور اگر دوسرے
پر عمل کرتے ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے معاشرہ کو ترجیح دی ۔ اگر آپ اپنی
الگ سے تحریک چلائیں گے تو دوسری تحریک میں آپ رکاوٹ ڈال رہے ہوں گے۔
پس اس قسم کی ترجیحات میں دوسرے کا نقصان ہو سکتا ہے ۔
میں ایک اور مثال دیتا ہوں ۔
فرض کریں آپ ایک استاد ہیں ۔ طلباء کے پیپر نزدیک ہیں ۔ آپ کا نصاب ابھی کافی
پڑا ہے جو امتحانات سے قبل مکمل ہونا بہت ہی مشکل ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ کون سی
چیز اہم ہے اور کون سی نہیں ۔ آپ کی رائے میں آپ کو نصاب مکمل پڑھانا چاہیئے ۔
لیکن دوسرا آپشن یہ ہے کہ طلباء کی بھلائی کے لیے اور وقت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ
صرف اہم چیزیں پڑھا دیں اور امتحانات کے نزدیک آنے کی وجہ سے امتحانات کی تیاری
کروائیں ۔ آپ ان دونوں باتوں میں سے کس کا انتخاب کریں گے۔ اگر آپ پہلی بات چنتے
ہیں تو اس سے طلباء کو نقصان ہونے کا خدشہ ہے ۔
اگر یہی آپشنز میرے پاس ہوں تو میں دوسری بات کو ترجیح دوں گا۔ اس کی کیا وجہ
ہے ؟
1:۔ اگر میں آخری دنوں میں بھی بقیہ نصاب مکمل کرواتا رہوں گا تو
طلباء کی توجہ اہم چیزوں سے ہٹ جائے گی اور وہ تیاری کے لحاظ سے اہم چیزوں پر توجہ
کرنے کی بجائے کہیں اور بھٹک سکتے ہیں ۔
2:۔ نیز ان کو کلاس میں سوالات
کرنے کا وقت نہیں ملے گا کیونکہ مجھے تو نصاب مکمل کروانا ہے۔
3:۔ نصاب مکمل کرونا پورے سا ل کا ہدف تھا ۔ اب امتحانات کی تیاری
کا وقت ہے۔ یہ میری ذمہ داری تھی کہ کم از کم ایک ماہ قبل نصاب مکمل کروا کر
دہرائی شروع کرواتا۔
4:۔ اہم چیزیں نصاب سے یاد کرواؤں گا تو طلباء کی تیاری اچھی ہوگی اور وہ امتحانات میں اچھے نمبروں سے پاس ہو جائیں گے ۔ اور جو اہم حصہ نہیں تھا وہ بعد میں بھی طلباء پڑھ سکتے ہیں ۔
اختتام مضمون :۔
ہمیشہ اس بات کو ترجیح دیں جس سے خدا راضی ہو ۔اور ہمیشہ بہترین آپشن کو چنیں۔اور یاد رکھیں کہ بنیاد تمام تر ترجیحات کا مرجح وہ ذات برحق ہی ہے جس نے تمام چیزوں کے حقوق قائم کیے ہیں۔
(کالم نگار: اردو)
ماشاء اللہ بہت خوبصورت مضمون ہے
جواب دیںحذف کریں