پیر، 1 مارچ، 2021

جانیں کبھی جو اپ کے مہمان اگیا

غزل (محمد اسامہ شاہد)

 شہرِ بُتاں میں ناگہاں طُوفان آ گیا

سب کہہ اُٹھے یہ کون ہے انجان آگیا


سودا ہؤا جو حُسن کا بازارِ عیش میں

ہاتھوں میں لے کے ہر کوئی ایمان آ گیا


محفل میں اہلِ علم کی اپنا ہے یہ مقام

نظریں بتا رہی تھیں کہ نادان آ گیا


اپنے تصورات کی دنیا میں کھو کے ہم

بیٹھے ہی تھے کہ آپ کا فرمان آ گیا


خاطر تواضع آپ بھی کرتے بہت ہیں، ہم

جانیں کبھی جو آپ کے مہمان آ گیا


محفل سجائے شہر میں بیٹھا جو خوبرُو

جو بھی گیا سو لَوٹ کے حیران آ گیا


چہرہ بِلا نقاب تھا قسمت سے ایک دن

جھونکا ہَوا کا دید کے دوران آ گیا


سوچا کہ لوں مَیں نام تمہارا ہزار بار

حائل تمہاری یاد میں نسیان آ گیا


شاہد قوافی باندھ کے لکھنے کو تھا غزل

ذہنِ رَسا میں اَور ہی عنوان آ گیا



1 تبصرہ:

  1. سوچا کہ لوں میں نام تمہارا ہزار بار
    حائل تمہاری یاد میں نسیان آ گیا

    جواب دیںحذف کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...