ہفتہ، 27 فروری، 2021

وہ راہ چھوڑ دی جس سے ترا گزر نہ ہوا

غزل (ذیشان لاشاری  )

کئی جتن کیے  آباد یہ مگر نہ ہوا

ترے بغیر بیاباں رہا یہ گھر نہ ہوا


تُو وہ کہ اپنی گواہی سے سرخرو ٹھہرا

میں وہ کہ بیس گواہوں سے معتبر نہ ہوا


تکلفات و ریاکاری سے مزیّن وعظ !!!

میں سن رہا تھا مگر مجھ پہ کچھ اثر نہ ہوا


تھا مدّعا کہ لکھوں گا میں مختصر  لیکن

یہ سوزِ دل کا بیاں مجھ سے مختصر نہ ہوا


تری جدائی میں کیا جان ہی سے جاتے ہم !!

ہوا تھا رنج ہمیں لیکن اس قدر نہ ہوا


میں محوِ سحرِ تخاطب تھا کیا نفی کرتا

وہاں پہ مجھ سے تو کیا، کیوں، اگر، مگر نہ ہوا


 قدم تمھارے قدم سے ملا کے چلتا ہوں

وہ راہ چھوڑ دی جس سے ترا گزر نہ ہوا


ہے کوئی ماہرِ الفت تو ہم کو سمجھائے

کہ ہم کو تجربہ یہ اس سے پیشتر نہ ہوا


میں ایک عمر رہا ہوں مصیبتوں کا شکار

پر اس دوران بھی اپنوں سے بے خبر نہ ہوا


ابھی بھی وقت ہے اے شان در کھلا ہے پہنچ

جو اُس کے در پہ چلا آیا در بدر نہ ہوا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...