بدھ، 3 مارچ، 2021

ہر بات پر یہ 'میرا، تمہارا' نہ کیجئے

غزل (محمد اسامہ شاہد )

آکر ہمارے گھر میں پُکارا نہ کیجئے

سب پاس ہوں تو کوئی اشارہ نہ کیجئے 


ہیں اور بھی طریق بُلانے کے واسطے 
لینا ہمارا نام، خدارا نہ کیجئے 


جادو تو ذاتِ زُلف میں ہوتا نہیں مگر
اُنگلی سے اس کو آپ سنوارا نہ کیجئے


'اپنا' زبان پر اگر آتا نہیں تو پھر 
ہر بات پر یہ 'میرا، تمہارا' نہ کیجئے


'شاہد' حصولِ زندگی پوچھے اگر کوئی 
کہنا، کسی سے پیار دوبارہ نہ کیجئے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...