منگل، 16 مارچ، 2021

کاہلی اور سستی کی وجوہات اور انہیں دور کرنا

For seeing the image please use the web version

 کاہلی اور سستی کی وجوہات اور انہیں دور کرنا

1:۔ تھکاوٹ:۔

دراصل تھکاوٹ انسانی جسم کا جزو لازم ہے۔ لیکن چھوٹے چھوٹے کام پر تھکاوٹ اس وجہ سے ہو جاتی ہے کیونکہ ہمیں محنت کی عادت نہیں ہوتی۔ کچھ دیر کام کر کے ہم محسوس کرتے ہیں کہ اب ہم تھک گئے ہیں اور ہمیں اب آرام کرنا چاہیئے جبکہ یہ سستی اور کاہلی ہی کی ایک عادت ہے۔ اور یہ عادت بڑھتی ہی رہتی ہے ۔ کم نہیں ہوتی۔ اس کو دور کرنے کا طریق میں آگے چل کے بتاؤں گا۔

2:۔ دل نہ کرنا:۔ 

سب سے بڑی وجہ سستی کی کسی کام کا دل نہ کرنا ہے۔ مثلاً دفتر 7 بجے پہنچنا تھا۔ صبح جلد اٹھنے کو دل نہ کیا۔ یا شادی پہ جانا تھا تو وہاں جانے کا دل نہ کیا تو نہ گئے۔ آپ ہر بات دل کی نہ مانیں بلکہ دماغ سے سوچیں اور ایسا فیصلہ کریں جس کا مستقبل میں نتیجہ اچھا نکلے۔ اگر آپ دل نہ کرنے کی وجہ سے سستی کر جاتے ہیں تو اس سے مزید سستیاں جنم لے لیتی ہیں۔ جیسا کہ میں آگے بیان کروں گا۔ 

3:۔ جھوٹی عزت:۔ 

ہم بعض کاموں میں سستی صرف اس لیے کر جاتے ہیں کیونکہ ہم سوچتے ہیں کہ فلاں ہمارے بارے میں کیا سوچے گایا کیا کہے گا؟ سکول میں وہ طالب علم جنہوں نے ابتداء ہی سے مطالعہ کی عادت نہیں اپنائی ہوتی وہ پڑھائی اس لیے شروع نہیں کر پاتے کہ ان کے دوست یا دیکھنے والے کہیں گے کہ بڑا پڑھاکو بن گیا ہے یا ڈرتے ہیں کہ کوئی یہ نہ کہہ دے کہ کتابی کیڑا بن گیاہے۔ 
پھر ہم سستی اس وجہ سے بھی کر لیتے ہیں کہ اس سے پہلے سستی کر چکے ہوتے ہیں اور اس کے نتیجہ سے ڈر رہے ہوتے ہیں۔ یعنی ڈر ہوتا ہے کہ جس کے معاملہ میں سستی کی ہے وہ ہمیں ڈانٹے گا۔ یا ہم سے جواب طلبی کرے گا۔ یہ نہیں سوچتے کہ زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا۔ اگر آپ نے سستی کر لی اور اب اس لیے سستی کر رہے ہیں کہ آمنا سامنا ہوگا تو باتیں سننی پڑیں گی تو ایسا نہ سوچیں ۔ کیونکہ یہ بات سستی کرنے سے پہلے سوچنے والی ہوتی ہے۔ اب اگر سوچنا ہی ہے تو یہ سوچیں کہ زیادہ سے زیادہ کیا ہو جائےگا۔ مثلاً اگر آپ کے دوست نے آپ کو شادی پہ مدعو کیا۔ لیکن آپ کا دل نہیں چاہ رہا تھا ۔ آپ نہیں گئے ۔ اس کے فون آتے رہے آپ نے نہیں اٹھائے۔ اب شادی گزرنے کے بعد آپ اس سے اس لیے نہیں ملنا چاہیں گے کہ پتا نہیں وہ کیا کہےگا۔اکثر اوقات جب آپ مل لیں تو کوئی بڑی بات نہیں ہوتی ، مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ اور کوئی بات ہوتی بھی ہے تو جلد ہی حل ہو جاتی ہے۔ 
اوپر بیان کی گئی مثالیں اور دیگر ایسے امور جن میں ہم سستی کر جاتے ہیں ان کی ایک بنیادی وجہ یہی جھوٹی عزت ہوتی ہے۔ ہم اپنی جھوٹی عزت کو بچانے کے لیے مزید کاہلی اور سستی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اپنی جھوٹی عزت کو ماریں ۔ اور اپنے نفس کو ٹٹول کر سوچیں کہ اس میں میری عزت کی دھجیاں اڑتی ہیں یا سستی کر کے غلط کام کرنے سے؟ 
جھوٹی عزت وقتی طور پر ساتھ دیتی ہے اور وہ بھی غلط کاری پر قائم رکھنے کی خاطر جبکہ اگر آپ اس جھوٹی عزت کا قلع قمع کرتے ہیں تو مستقبل میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ 

4:۔سستی اور کاہلی کی چوتھی بڑی وجہ:۔

سستی کی تیسری بڑی وجہ وقت زیادہ اور کام تھوڑا ہونا ہے۔ وقت زیادہ ہو تو ہم کہتے ہیں یہ کام اب نہیں ، دوگھنٹے بعد کروں گا، آج نہیں کل کروں گا، اس ہفتہ نہیں اگلے ہفتہ کروں گاوغیرہ۔ اگر آپ کا شیڈول مصروف ہے تو آپ سستی نہیں کریں گے۔ اس لیے اپنا شیڈول مصروف بنائیں۔ شیڈول میں کوئی بھی وقت فراغت کا نہ رکھیں یا کم از کم تمام کاموں کے بعد رکھیں۔

5:۔ سستی کی پانچویں بڑی وجہ :۔ 

سستی کی چوتھی بڑی وجہ ترجیحات کو نہ سمجھنا اور انہیں ترتیب نہ دینا ہے۔ اس بارہ میں خاکسار ’’ترجیحات کی اقسام اور انہیں ترتیب دینا‘‘ پر مفصل مضمون لکھ چکا ہے۔ آپ اس سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔ (اسی موضوع پر کلک کر کے مضمون پڑھ سکتے ہیں)۔ 

6:۔ آپ کا ماحول:۔

سستی کی چھٹی بڑی وجہ آپ کا ماحول ہے ۔ اگر آپ ایسے دوستوں میں اٹھک بیٹھک رکھیں گے جو اکثر اوقات فراغت اور لغویات میں گزار دیتے ہیں اور کوئی مشغلہ نہیں رکھتے تو آپ بھی متأثر ہو کر سستی کا شکار ہو جائیں گے۔ (ہر چیز اور اور فرد ایک اثر رکھتا ہے جس سے اس کی مصاحبت میں رہنے والے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔)
اسی طرح اگر آپ لیٹ کر کام کریں گے تو اس سے بھی آپ کام میں کاہلی اور سستی کا مظاہرہ کریں گے۔ 
بیٹھ کر کام کریں۔ ان دوستوں کے ساتھ وقت زیادہ گزاریں جو محنتی اور چاک و چوبند ہیں اور کام کار میں مصروف رہتے ہیں۔ 
نیز کرسی پر بیٹھتے ہیں تو چست ہو کر بیٹھیں۔ 

سستی دور کرنے کے مزید طریق 

1:۔ابتداء میں اپنے لیے چھوٹے چھوٹے چیلنج ترکیب دیں ۔ مثلاً اگر آپ کتابیں نہیں پڑھتے تو اپنے آپ سے یا کسی دوست کے ساتھ چیلنج لگا لیں کہ میں پورا ہفتہ روزانہ کم از کم ایک صفحہ کتاب کا مطالعہ ضرور کروں گا۔ 
میں مکرر عرض کرتا چلوں کہ چیلنج چھوٹا رکھیں جو آپ پورا کر سکتے ہوں اور آپ کی سوچ میں وہ چیلنج معمولی ہو۔ اگر آپ 100 صفحات پڑھنے کا یا پورے سال ایک صفحہ ہی پڑھنے کا چیلنج پہلے دین سے ہی ترکیب دے لیں گے تو دو چار دن بعد ہی اس کام کو ناممکن یا لغو اور کھیل سمجھ کر آپ چھوڑ دیں گے۔
2:۔ کام کی نوعیت اور اس کی اہمیت کو سمجھیں اور قبل از وقت بار بار سوچیں کہ اگر کام نہ ہوا تو اس کے بدنتائج کیا ہونگے ۔ اس سے آپ کو احساس پیدا ہوگاکہ آپ اپنا کام جلد مکمل کر لیں۔ 
3:۔ اگر آپ کام نہیں کر سکے تو جھوٹ یا عذر کا سہارا ہر گز نہ لیں ۔ کیونکہ اس سے آپ مزید سستی اور کاہلی کا شکار ہو جائیں گے۔ اور مستقبل میں ناکام ۔ اگر وقتی طور پر آپ کو اپنے دوست ، افسر یا جس کا کام تھا اس سے ناراضگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا باتیں سننا پڑتی ہیں تو سن لیں کیونکہ اس سے آپ اگلی بار اپنا کام وقت پر کرنے کی کوشش کریں گے۔ 

4:۔ مضبوط قوت ارادی 

آپ اپنے ہدف اکٹھے کریں اور ان کو پورا کرنے کا مصمم ارادہ کریں ۔ اپنے ارادہ کو جتنا آپ پختہ کرتے جائیں گے اتنا آپ قوت ارادی سے نکل کر قوت عملی کی طرف بڑھتے جائیں گے۔ 

5:۔اپنی سوچ کو الٹا کر دیکھیں 

اگر آپ سستی اس لیے کرتے ہیں کہ ابھی بہت وقت پڑا ہے بعد میں کر لو گاابھی آرام کر لیتا ہوں یا موبائیل پر گیمز کھیل لیتا ہوں تو آپ اپنی سوچ کو الٹا کر کے دیکھیں ۔ آپ پہلے کام کا وقت مقرر کرلیں پھر آرام کا یا موبائل استعمال کرنے کا۔ یعنی اگر دو گھنٹے کا کام ہے اور آپ کے پاس چار گھنٹے ہیں تو کیوں نہ آپ پہلے دو گھنٹوں میں کام کر لیں اور اگلے دو گھنٹے موبائل یا آرام کے لیے مخصوص کریں۔

6:۔مطمح نظر بلند کریں

اس سے یہ مراد نہیں کہ آپ بڑے عہدے کی خواہش کریں یا بڑے مقام کی ۔ یہ تمام کام خدا تعالیٰ کے سپرد کر دیں ۔ آپ مطمح نظر ہر کام میں ترتیب دیں۔ جیسے اگر آپ کو آپ کے دوست نے دعوت پہ بلایا ہے تو دعوت پر جانے کے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں جیسے اچھے کھانے کھانا، اگر شیخ ہیں تو گھر کا کھانا بچانا وغیرہ ۔ لیکن آپ اپنا مطمح نظر دوست کی رضامندی اور خوشنودی رکھیں گے تو آپ سستی کو مات دے سکیں گے۔ مضمون طوالت اختیار کر رہا ہے۔ مزید باتیں اگر پوچھنے والی ہوں تو کمنٹ میں آپ پوچھ سکتے ہیں۔ 

7:۔ ورزش 

روزانہ کم از کم 1گھنٹہ ورزش ضرور کریں اس سے آپ اپنی سستی اور کاہلی کو آسانی سے دور کر سکیں گے۔

8:۔ مناسب آرام

رات کا وقت سونے کے لیے مخصوص رکھیں۔ لغویات میں وقت صرف نہ کریں۔ موبائل پر رات گئے نہ بیٹھے رہیں۔اگر آپ رات کے کم از کم 6 گھنٹے اچھی نیند سوتے ہیں تو آپ کو دن بھر سستی اور کاہلی محسوس نہیں ہوگی۔

9:۔ صبح وقت پر اٹھیں

طلوع فجر سے قبل اٹھنے کی عادت ڈالیں۔ صبح کی سیر انسان کو تروتازہ اور صحت مند و توانا رکھتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...