’’ہزاروں خواب کھڑے ہم دیکھیں گے‘‘
آنکھ بھر جب وہ ہمیں دیکھیں گے
ہزاروں خواب کھڑے ہم دیکھیں گے
وہ اپنے ہاتھ میں ہمارا ہاتھ لے لیں گے
اسے کھینچ کر اپنے پاس ہمیں بٹھا لیں گے
وہ کہیں باغ میں ہم سے ٹکرائیں گے
کوئل ، بلبل ، پرند،چرندچہچہائیں گے
گلِ گلاب اور چنبیلی ہم توڑیں گے
انہیں لیے ان کی طرف دوڑیں گے
کہیں ٹھوکر سے ہمیں جب چوٹ آئے گی
وہ ہمارے آنسو پونچھنے زود دوڑیں گے
وہ اک نظر پھر ہمیں دیکھیں گے
پھر کئی خواب کھڑے ہم دیکھیں گے
وہ ہمیں اپنے ہاتھوں سے مہ پلائیں گے
اپنی گود میں لیے سر ہمیں سلائیں گے
بس ایک ہی التجا ہے دنیا سے اپنی آثم!
بیدار نہ کرے وگرنہ وہ خفا ہو جائیں گے
(شاعر: عبدالغنی : لاہور)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any doubts,please let me know