جمعہ، 19 مارچ، 2021

شعری زبان میں انکل شیخ کی درد بھری آہ

’’ انکل شیخ کی درد بھری آہ‘‘

’’ انکل شیخ کی درد بھری آہ‘‘
تم نہیں آتے، ہم ناراض نہیں ہوتے 
پر جب آتے ہو ، ہم پوری رات نہیں سوتے

آتے ہوئے دکان سے دو بسکٹ ہی اٹھا لاتے
چائے  بناتے ، ایک بسکٹ ہم ایک آپ کھاتے

پر تم کیسے ہو کھا جاتے ہو مگر کھانے نہیں دیتے
سو جاتے ہو مزے سے مگر سو جانے نہیں دیتے

رات کٹ رہی ہے اور ماتم بھی جاری ہے
سپنے بھی خسارے کو بھلانے نہیں دیتے 
(مزاح نگار: ابن عطا  - ملتان)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...