ہارا عشق کے کربلا میں سو میں کافر ہوں
چھوڑ گیا بیچ راہ میں ، سو میں کافر ہوں
درد نہیں اب دعا میں ، سو میں کافر ہوں
گر چاہتا میں تو صلح ہو بھی سکتی تھی
خوش رہا اپنی انا میں ، سو میں کافر ہوں
اہلِ کوفہ سے ملتی جلتی ہیں عادتیں میری
ہارا عشق کے کربلا میں ، سو میں کافر ہوں
تھی پہلے بھی تجھ سے گلے ملنے کی چاہت
قائم ہے چاہت وبا میں ، سو میں کافر ہوں
ناسق عشق میں چلنا ہوتا ہے آبلوں کے ساتھ
تھک گیا ہوں ابتدا میں ، سو میں کافر ہوں
(زاہد ناسق)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any doubts,please let me know