جمعہ، 12 مارچ، 2021

ہارا عشق کے کربلا میں سو میں کافر ہوں

ہارا عشق کے کربلا میں سو میں کافر ہوں

چھوڑ گیا بیچ راہ میں ، سو میں کافر ہوں 
درد نہیں اب دعا میں ، سو میں کافر ہوں

 

گر چاہتا میں تو صلح ہو بھی سکتی تھی 
خوش رہا اپنی انا میں ، سو میں کافر ہوں

 
اہلِ کوفہ سے ملتی جلتی ہیں عادتیں میری 
ہارا عشق کے کربلا میں ، سو میں کافر ہوں

 
تھی پہلے بھی تجھ سے گلے ملنے کی چاہت 
قائم ہے چاہت وبا میں ، سو میں کافر ہوں 


ناسق عشق میں چلنا ہوتا ہے آبلوں کے ساتھ 
تھک گیا ہوں ابتدا میں ، سو میں کافر ہوں

(زاہد ناسق)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...