جمعہ، 12 مارچ، 2021

پشاور میں شہید بچوں کے نام

اداس اب مجھے ہر گھر لگتا ہے   ڈوبا ہوا اندھیرے میں شہر لگتا ہے     میں کروں کیا یاد عشق محبت کو   اب تو اکثر دسمبر میں ڈر لگتا ہے    کیا ان بچوں پہ ٹوٹنی تھی قیامت   دیکھنے میں بپا اک حشر لگتا ہے    دوں کتنی ماؤں کو جا کر دلاسا میں   یہاں ہر ممتا کا چھلنی جگر لگتا ہے     مسل کر پھول جو طلبگار ہے جنت کا  یقیں کر مجھے تو اہل سقر لگتا ہے    کتابیں کہیں جوتے سرخ پڑے ہیں   یہاں خوں کا برستا ہوا ابر لگتا ہے    پھر سے بچے کو پہنا رہی ہے بستہ تو   ماں تیرا عزم پر جوش سمندر لگتا ہے    سمجھتا ہے چند گولیاں چلا کر ناداں   ہم ابھی بچے ہیں، اور ہمیں ڈر لگتا ہے    کٹ تو جائے گا ناسق اشک بہاتے   ورنہ مشکل اب زندگی کا سفر لگتا ہے
سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے
پشاور میں شہید بچوں کے نام

 اداس اب مجھے ہر گھر لگتا ہے 

ڈوبا ہوا اندھیرے میں شہر لگتا ہے 


میں کروں کیا یاد عشق محبت کو 

اب تو اکثر دسمبر میں ڈر لگتا ہے


کیا ان بچوں پہ ٹوٹنی تھی قیامت 

دیکھنے میں بپا اک حشر لگتا ہے


دوں کتنی ماؤں کو جا کر دلاسا میں 

یہاں ہر ممتا کا چھلنی جگر لگتا ہے 


مسل کر پھول جو طلبگار ہے جنت کا

یقیں کر مجھے تو اہل سقر لگتا ہے


کتابیں کہیں جوتے سرخ پڑے ہیں 

یہاں خوں کا برستا ہوا ابر لگتا ہے


پھر سے بچے کو پہنا رہی ہے بستہ تو 

ماں تیرا عزم پر جوش سمندر لگتا ہے


سمجھتا ہے چند گولیاں چلا کر ناداں 

ہم ابھی بچے ہیں، اور ہمیں ڈر لگتا ہے


کٹ تو جائے گا ناسق اشک بہاتے 

ورنہ مشکل اب زندگی کا سفر لگتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...