مارا قتیل نے اُنہیں کس بے دلی کے ساتھ
آواز آ رہی ہے کسی کی ہنسی کی آج
راہیں چمک رہی ہیں کسی کی گلی کی آج
چکرا رہے ہیں طیش میں آکر جو مہر و ماہ
دیکھی ہے ہم نے چاندنی صورت کسی کی آج
مارا قتیل نے اُنہیں کس بے دلی کے ساتھ
باتیں جو کر رہے تھے یہاں دل لگی کی آج
بہکے ہیں کتنے راہ میں، پوچھو تو نام لیں
غزلیں سنو گے عالمِ آوارگی کی آج
ہے تازگی چمن میں وہ دیکھی نہیں کبھی
کوئی دکھا رہا ہے ادا دلبری کی آج
ڈھلکے نہ جام ہاتھ سے زنہار مےکشو
حالت بھی ہو خراب اگرچہ سبھی کی آج
شاہد سے لوگ پوچھتے ہیں وجہِ بے خودی
کہتا ہے یاد آئی ہے شاید کسی کی آج
Wah wah bht zabardast
جواب دیںحذف کریں