کھائے دھوکہ نہ کبھی عمدہ بیانی سے کوئی
ہم تو اشکوں سے بھی ناراض نظر آتے ہیں
میری آنکھوں کو یہ اعجازِ مَکر آتے ہیں
لے چلا عشق ہمیں منزلِ جاناں کی طرف
سر جھکائے ہوئے مرعوبِ اثر آتے ہیں
قاصدوں کو بھی سر آنکھوں پہ بِٹھا رکھا ہے
یہ فرشتے جو یہاں لے کے خبر آتے ہیں
ہم نے نازُک تو ہے جانا، مگر اتنا ہی نہیں
خار تو گُل کے لئے بہرِ ستر آتے ہیں
کارِ دُنیا سے الگ ہو تے ہی فرصت کی گھڑی
مطمئن تیری طرح ہم بھی نظر آتے ہیں
کھائے دھوکہ نہ کبھی عمدہ بیانی سے کوئی
اچھے شاعر کو بہت ایسے ہُنر آتے ہیں
یہ زمانے کو بُرا کہنا بھی عادت میں نہیں
اُن کو "قسمت" کے یہ اوصاف نظر آتے ہیں
جیسے شاہد پہ تھے بگڑے وہ اچانک سے وہاں
ہم تھے سمجھے یہ نصیبوں سے گُہر آتے ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any doubts,please let me know