بہارِ اُلفت میں خاک پر کِھلتا تازہ تازہ گلاب تم ہو
بہارِ اُلفت میں خاک پر کِھلتا تازہ تازہ گلاب تم ہو
میرے تعلق میں کوئی پوچھے ،سوال تم ہو جواب تم ہو
حسین چہرے بہت ہیں لیکن تمہارے جیسا کہاں ہے کوئی
کُھلی ہوئی آنکھ سے کسی نے جو دیکھا ہو ایسا خواب تم ہو
اگر شریعت محبتوں کی بھی عائد ہوتی ہے اِس جہاں میں
تمہارا نام جو لے رہا ہوں تو حرف حرف ثواب تم ہو
دوا جو میرے غم دبانے کی آرزو میں حلق سے اُترے
پھلوں سے جنت کے رِسنے والی وہ تازہ ٹھنڈی شراب تم ہو
تمہیں کہاں پر یہ ڈھونڈتے ہیں، کوئی تو ہم سے بھی آ کے پوچھے
مکانِ شاہد کو کُھلنے والا ہر اِک دریچہ و باب تم ہو
نام شاعر:-اسامہ شاہد
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any doubts,please let me know