
گیسو سنوار کر

لگتا ہے آ رہے ہیں وہ گیسو سنوار کر
آئیں گے دن بہار کے تُو دن شمار کر
ہم بھی تو منتظر ہیں تُو بھی انتظار کر
پھر چل پڑی ہے بادِ صبا مشک بُو لیے
لگتا ہے آ رہے ہیں وہ گیسو سنوار کر
نسخہ عذابِ قبر سے بچنے کا پوچھ لو
اُس سے ۔ جو بچ گیا ہو شبِ غم گزار کر
واپس نہ کر یوں بزم سے ہم کو تُو تشنہ کام
ساقی شراب کم ہے تو آنکھیں دوچار کر
غیروں سے جو سلوک روا ہو تیرا سو ہو
ہم تو ہیں تیرے اپنے تُو ہم سے تو پیار کر
ہنگامِ مشقِ ناز ترے ہاتھ کیوں رکیں
ہم ہو چکے ہیں عادی تُو اب کھل کے وار کر
اے دوستو نہ جانا کبھی اُس گلی کو تم
ہم بھی وہیں سے آئے ہیں دل اپنا ہار کر
شدّت سے یوں کسی کو نہیں چاہتے یہاں
اے شان تُو میانہ روی اختیار کر
(ذیشان لاشاری )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any doubts,please let me know