پیر، 22 فروری، 2021

اب کے بچھڑیں گے مری جان تو مر جائیں گے

💓غزل(ذیشان لاشاری)💓

 یہ نہ پوچھو کہ جدا ہو کے کدھر جائیں گے

اب کے بچھڑیں گے مری جان تو مر جائیں گے


ہم نے یہ سوچ کے منزل کا تعیّن نہ کیا

آپ جائیں گے جدھر ہم بھی ادھر جائیں گے


پوچھتے کیا ہو شبِ غم کی طوالت کیا ہے

آپ اک شب کے گزرنے میں گزر جائیں گے


اب کے آئے ہیں ترے در پہ تہیّہ کر کے

یاں سے اوپر  کو ہی جائیں گے اگر جائیں گے


پوچھ ان جھونپڑی والوں سے ہوا کی تیزی 

تیرے تو بال ہی بکھرے ہیں سنور جائیں گے


ہاں مری قوم کو بس جھوٹی تسلی دے دو

ان کو سچائی بتا دو گے تو ڈر جائیں گے


آپ کے پیار پہ نازاں ہوں ۔ بھرم رکھیے گا

ورنہ پھر آپ مرے دل سے اتر جائیں گے


شان وہ ہم تھے کہ سب ناز اُٹھائے ان کے

اب وہ دنیا سے ملیں گے تو سدھر جائیں گے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...