ہفتہ، 20 فروری، 2021

تیری زلف پہ میں اک شعر لکھ بیٹھا


 تیری زلف پہ میں اک شعر لکھ بیٹھا… ایک عرصہ سے یہ بات بڑی شدت سے محسوس ہو رہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں شعرا ء ایسے جنم لے رہے ہیں جیسے بہار میں ……مچھر۔ اور یہ ’’شاعری‘‘  نام کی متعدی بیماری آنکھ جھپکتے ہی ان کو بھی لگ گئی ہے جن کا ایک دور میں اردو سے کوئی سرو کار بھی نہیں رہا ۔ جیسے ہمارے سندھ کے لاشاری بھائی ۔   گزشتہ 7 سالوں میں میں نے اپنے ہم مکاتب میں شاعری کے ایسے فنکارے دیکھے کہ بعض کو تو پہلے شعر کے بعد ہی قومے میں چلے جانا  چاہیئے تھا۔ (اللہ لمبی زندگی دے…… سب کو) ۔ ایسی دکھی شاعری لکھتے تھے کہ بعض سامعین جذبات پر قابو نہ رکھ پانے کے باعث زار و قطار ہنسی ٹھٹھہ کرتے ۔ اور بعض غضبناک ہو کر گونگا سٹاپ لگاتے اور چلے جاتے ۔ (مجھ پر بھی کئی بار گونگا سٹاپ لگا ہے) ۔  یہ کئی ٹوٹے عاشق ہی ہیں جنہوں نے ایسے اعلیٰ قسم کے شعراء کو ’’واہ واہ‘‘ ’’مکرر ، مکرر‘‘کہہ  کر پروان چڑھایا ہے جنکو چند سال بعد شاید خود اپنے دیوان پڑھ کر اپنے ماضی کو بھلانے کی خواہش پیدا ہو اور سردیوں میں وہ باربی کیو کرتے ہوئے ایک ایک صفحہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں۔اور جو ایسا نہ کریں گے تو یہ ضرور کریں گے کہ دوسروں کی نظروں سے (کم از کم اپنی محترمہ بیگم سے ) چھپانے کی جگہیں ڈھونڈیں گے۔

😂😂😂😂😂😂

آج اس کوچہ میں سنتے ہیں قیامت آئی

تیری زلف پہ میں اک شعر لکھ بیٹھا… ایک عرصہ سے یہ بات بڑی شدت سے محسوس ہو رہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں شعرا ء ایسے جنم لے رہے ہیں جیسے بہار میں ……مچھر۔ اور یہ ’’شاعری‘‘  نام کی متعدی بیماری آنکھ جھپکتے ہی ان کو بھی لگ گئی ہے جن کا ایک دور میں اردو سے کوئی سرو کار بھی نہیں رہا ۔ جیسے ہمارے سندھ کے لاشاری بھائی ۔

 گزشتہ 7 سالوں میں میں نے اپنے ہم مکاتب میں شاعری کے ایسے فنکارے دیکھے کہ بعض کو تو پہلے شعر کے بعد ہی قومے میں چلے جانا  چاہیئے تھا۔ (اللہ لمبی زندگی دے…… سب کو) ۔ ایسی دکھی شاعری لکھتے تھے کہ بعض سامعین جذبات پر قابو نہ رکھ پانے کے باعث زار و قطار ہنسی ٹھٹھہ کرتے ۔ اور بعض غضبناک ہو کر گونگا سٹاپ لگاتے اور چلے جاتے ۔ (مجھ پر بھی کئی بار گونگا سٹاپ لگا ہے) ۔

یہ کئی ٹوٹے عاشق ہی ہیں جنہوں نے ایسے اعلیٰ قسم کے شعراء کو ’’واہ واہ‘‘ ’’مکرر ، مکرر‘‘کہہ  کر پروان چڑھایا ہے جنکو چند سال بعد شاید خود اپنے دیوان پڑھ کر اپنے ماضی کو بھلانے کی خواہش پیدا ہو اور سردیوں میں وہ باربی کیو کرتے ہوئے ایک ایک صفحہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں۔اور جو ایسا نہ کریں گے تو یہ ضرور کریں گے کہ دوسروں کی نظروں سے (کم از کم اپنی محترمہ بیگم سے ) چھپانے کی جگہیں ڈھونڈیں گے۔

آج جو میری نظر حلقہ احباب کے واٹس ایپ سٹیٹس پر پڑی تو ہر دوسرے کو غالب اور علامہ اقبال پایا۔ ایسا ہی فیس بک پر سخن ور محو محفل مشاعرہ نظر آئے ۔ یہ بات مجھ پر گراں گزری ۔ اور سوچا کہ ان کو بتائیں کہ شاعری کس صنف تحریر کا نام ہے اور اپنے شاندار اور اعلیٰ قسم کے کلام سے ان پر ایسا سحر کر دیں کہ وہ خود شعر لکھنا بھول جائیں ۔

میں بتاتا چلوں کہ ہم شاعری میں استاد ہیں اور بچپن ہی سے ہماری طبیعت میں شاعرانہ انداز ودیعت کیا گیا ہے  گو ہم نے خود ہی اس بلا کوایک عرصہ سے  پا بہ زنجیر رکھا ۔ اور زبان پر قفل خود ہی لگائے رکھا۔ پس زبان کی رسم عقدہ کشائی منائی گئی ۔ اور اپنا شاہکار شعر ی کلام کا مطلع قلم کی روشنائی سے ورق پر نقش کیا۔ مطلع نظر قارئین ہے :

تیری زلف پر میں اک شعر لکھ بیٹھا                              میری زلف نہ بچی میرا بال نہ بچا

اس پروقار شعر کو جنم لئے ابھی چند لمحات بیتے تھے کہ طبیعت  کے تموج نے ایک اچھے سے سامع کی تلاش شروع کر دی ۔ اور آخر کار یہ سعادت میرے ایک ہم جلیس کو نصیب ہوئی ۔ اور یہ گرم گرم شعر میں نے اپنے ہی دوست کو (اللہ میری مغفرت فرمائے اور سامع کی سماعت واپس لوٹا دے) سنا ڈالا۔ پھر جو میرا انجام ہوا ۔

کچھ نہ پوچھو رو برو جا کر کسی کے کیا ہوا

اگر زیادہ ہی تجسس ہے کہ آگے کیا ہوا تو میرے دوست کی سماعت لوٹنے دیں اور پھر اس سے درخواست کر کے دیکھ لیں کہ میرا مطلعِ کلام کس بلند مرتبت کا تھا ۔ ضرور وہ آپ کو میرا کلام سنائے گا……بس پانچ سات منٹ کے قہقہوں کے بعد۔ اور خیر بادکہتے ہوئے …بتیسی باہر ہوگی ۔ شاید غلطی میری ہی تھی (میں مان جاتا ہوں نہ ) ۔ کاش! مجھے ایسا خیال آنے سے پہلے نیند آ جاتی ۔اور مجھے ایسی سبکی نہ اٹھانی پڑتی ۔

شاعر بہت حساس ہوتے ہیں ۔ تب سے میں نے توبۃ النصوح کی ہوئی ہے اور وہ دن ہے اور آج۔ میں نے کبھی دوبارہ اس کوچہ میں قدم نہیں رکھا ۔ اور اب کے رکھوں گا بھی نہیں ۔ تاکس نہ گوید بعد ازیں:

آج اس کوچہ میں سنتے ہیں قیامت آئی

(کالم نگار: اردو) 

1 تبصرہ:

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...