جمعرات، 18 فروری، 2021

"مجھ پہ جو بیت رہی ہے"

 
🙏🙏😭😭 پہیلی نمبر 1 اِک ذرہ سے جنم لے کر مثل جبل [1]بن جاتا ہوں ۔چار حرفوں کی تالیف سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔میں سطح زمین سے نیچے بھی ہوں اور اوپر بھی۔مجھے خداوند نے بے جان پیدا نہیں کیا ۔میرا مولد[2] ہی میرا گھر،میرا ٹھکانا ہے ۔لیکن بسا اوقات مجھے خلق خدا گھربدر بھی کردیتی ہے۔نوجوانی تک مجھے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہوتا ہے۔ میں وجود میں آنے سے فنا ہونے تک نفع بخش اور سود مند ہوں۔میں حسین بھی ہوں اور حسن بخش بھی۔آلودگی سے مجھے نفرت ہے۔میرا شوخ رنگ بھی قابل دیداور ہلکا ہلکا رنگ بھی تفرید۔میں زہر بھی ہوں اور اکسیر بھی۔اطباء مجھ سے مستفید ہوتے ہیں ۔ بزرگ اور ولی مجھ سے سبق اور نمونہ حاصل کرتے ہیں اور مجھے وعظ میں استعمال کرتے ہیں ۔ میری مثالیں کلام الٰہی میں بھی ملتی ہیں۔ مختلف رنگ مجھ سے جنم لیتے ہیں۔مٹھاس بھری،ترش اورکچھ کڑوی چیزیں میرے توسط سےمیسر ہیں۔ میری زیست کا انحصار پانی اور روشنی پر ہے ۔ میں بارشوں کا سبب بنتا ہوں۔میں مرنے کے بعد بھی بے شمار مخلوق کا معاون ہوں ۔ امیر و غریب کا رزق مجھ سے بندھا ہوا ہے ۔ میں ہر گھر میں ہوں ۔ مجھے پیس کر سانچے میں ڈھالنے کے بعد علماء کی قلم کی سیاہی کو مقید کیا جاتا ہے ۔مجھے چیر کر اور کاٹ کر مختلف چیزوں میں ڈھالا جاتا ہے۔ بیٹھنے ،لیٹنے اور بوڑھوں کے سہارے کا م آتی ہوں۔گھر کا پردہ اور اس کی حفاظت مجھ سے ہے۔ جب مجھ سے کوئی اور کام نہ بن پڑےتو میں کھانے اور چپاتی بنانے اور  ٹھٹھرتی ہواوں اور برف باری میں حرارت اور گرمائش کے کام آجاتا ہوں۔میری کھال[3] دانتوں کو صاف کرتی ہےاوربال صحن،گلی ، کوچوں کو صاف کرتے ہیں۔میں انسانوں اور جانوروں کی ہی نہیں بلکہ کیڑوں مکوڑوں کی بھی خوراک بنتا ہوں۔ لیکن !ہائے افسوس! بہت سے ابنائے آدم  سب کچھ حاصل کرکے بھی میری  زیست سے نفرت کرتے ہیں۔میرے وجود سے ان کے زعم میں زمین تنگ پڑتی ہے اور اسراف ہوتا ہے۔ (کالم نگار:۔ اردو) نوٹ:۔ جن قارئین کو میرا نام معلوم ہے وہ کمنٹ میں لکھ دیں۔  [1] پہاڑ [2] جائے پیدائش [3] تمثیلی طور پر استعمال کیا ہے

🙏🙏😭😭

درخت کی کہانی 

اِک ذرہ سے جنم لے کر مثل جبل [1]بن جاتا ہوں ۔چار حرفوں کی تالیف سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔میں سطح زمین سے نیچے بھی ہوں اور اوپر بھی۔مجھے خداوند نے بے جان پیدا نہیں کیا ۔میرا مولد[2] ہی میرا گھر،میرا ٹھکانا ہے ۔لیکن بسا اوقات مجھے خلق خدا گھربدر بھی کردیتی ہے۔نوجوانی تک مجھے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہوتا ہے۔
میں وجود میں آنے سے فنا ہونے تک نفع بخش اور سود مند ہوں۔میں حسین بھی ہوں اور حسن بخش بھی۔آلودگی سے مجھے نفرت ہے۔میرا شوخ رنگ بھی قابل دیداور ہلکا ہلکا رنگ بھی تفرید۔میں زہر بھی ہوں اور اکسیر بھی۔اطباء مجھ سے مستفید ہوتے ہیں ۔ بزرگ اور ولی مجھ سے سبق اور نمونہ حاصل کرتے ہیں اور مجھے وعظ میں استعمال کرتے ہیں ۔ میری مثالیں کلام الٰہی میں بھی ملتی ہیں۔
مختلف رنگ مجھ سے جنم لیتے ہیں۔مٹھاس بھری،ترش اورکچھ کڑوی چیزیں میرے توسط سےمیسر ہیں۔
میری زیست کا انحصار پانی اور روشنی پر ہے ۔ میں بارشوں کا سبب بنتا ہوں۔میں مرنے کے بعد بھی بے شمار مخلوق کا معاون ہوں ۔ امیر و غریب کا رزق مجھ سے بندھا ہوا ہے ۔ میں ہر گھر میں ہوں ۔
مجھے پیس کر سانچے میں ڈھالنے کے بعد علماء کی قلم کی سیاہی کو مقید کیا جاتا ہے ۔مجھے چیر کر اور کاٹ کر مختلف چیزوں میں ڈھالا جاتا ہے۔ بیٹھنے ،لیٹنے اور بوڑھوں کے سہارے کا م آتی ہوں۔گھر کا پردہ اور اس کی حفاظت مجھ سے ہے۔
جب مجھ سے کوئی اور کام نہ بن پڑےتو میں کھانے اور چپاتی بنانے اور  ٹھٹھرتی ہواوں اور برف باری میں حرارت اور گرمائش کے کام آجاتا ہوں۔میری کھال[3] دانتوں کو صاف کرتی ہےاوربال صحن،گلی ، کوچوں کو صاف کرتے ہیں۔میں انسانوں اور جانوروں کی ہی نہیں بلکہ کیڑوں مکوڑوں کی بھی خوراک بنتا ہوں۔
لیکن !ہائے افسوس! بہت سے ابنائے آدم  سب کچھ حاصل کرکے بھی میری  زیست سے نفرت کرتے ہیں۔میرے وجود سے ان کے زعم میں زمین تنگ پڑتی ہے اور اسراف ہوتا ہے۔
(کالم نگار:۔ اردو)
نوٹ:۔ جن قارئین کو میرا نام معلوم ہے وہ کمنٹ میں لکھ دیں۔


[1] پہاڑ
[2] جائے پیدائش
[3] تمثیلی طور پر استعمال کیا ہے۔

2 تبصرے:

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...