پیر، 8 مارچ، 2021

چاہا تھا یہ معاملہ ہوتا حجاب میں

حجاب میں

 چاہا تھا یہ معاملہ  ہوتا حجاب میں

لیکن کوئی تھا بن گیا ہڈی کباب میں


کمسن ہیں شاید اس لیے گفتار کی ہمیں

جرأت کہاں ہے شوکتِ عزت مآب میں


کرتا اگر بہار کا گُلچین اعتبار

پڑتے کبھی نہ بلبل و گل اِس عذاب میں


ایسا قدم اُٹھانے سے پہلے یہ سوچنا

گزرے نہ پھر کسی کی عُمَر اضطراب میں


مجھ سے تحفظات کا دعوٰی عجیب تھا

یہ ڈر کہ میں مِلا دوں گا عزّت تراب میں


تشہیر کر رہا ہے یہ "منہ پھٹ" جہان میں

لو، چھا گئے ہیں آپ بھی حُسنِ خطاب میں


جیتے رہے عوام کی مانند آپ میں

دیکھا مجھے ہے آپ نے کب آب و تاب میں؟! 


وحشت سے تنگ دل نے یہ چاہا ہے بارہا

کِردار سارے کھول دوں جو ہیں نقاب میں


گرمی ملی مزاج کی ہم کو وِراثتًا

*شاہد* کو بھول کر بھی نہ لانا عتاب میں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...