پیر، 15 مارچ، 2021

وہ مجھ کو آزمانا چاہتا ہے دلوں کو پھر ملانا چاہتا ہے

وہ مجھ کو آزمانا چاہتا ہے  دلوں کو پھر ملانا چاہتا ہے  وہ کاغذ پہ سنہرا دل بنا کر  اسی سے دل لگانا چاہتا ہے  مجھے دے کر وہ عنوان نغمگی کا کسی کو گنگنانا چاہتا ہے  اٹھا کر قہر اپنی خوش روی سے مری ہستی مٹانا چاہتا ہے  اندھیرا کر کے اپنے گیسووں کا  دیئے کی لوبڑھانا چاہتا ہے  عجب پاگل ہے اک روتے ہوئے کو وہ ہنس کر ورغلانا چاہتا ہے  بنا کر جال اپنی چلمنوں کا  مجھے اس میں پھنسانا چاہتا ہے  مجھے کہتا ہے مقطع زندگی کا  نتیجہ شاعرانہ چاہتا ہے

ہزج مسدس

وہ مجھ کو آزمانا چاہتا ہے 
دلوں کو پھر ملانا چاہتا ہے

وہ کاغذ پہ سنہرا دل بنا کر 
اسی سے دل لگانا چاہتا ہے

مجھے دے کر وہ عنوان نغمگی کا
کسی کو گنگنانا چاہتا ہے

اٹھا کر قہر اپنی خوش روی سے
مری ہستی مٹانا چاہتا ہے

اندھیرا کر کے اپنے گیسووں کا 
دیئے کی لوبڑھانا چاہتا ہے

عجب پاگل ہے اک روتے ہوئے کو
وہ ہنس کر ورغلانا چاہتا ہے

بنا کر جال اپنی چلمنوں کا 
مجھے اس میں پھنسانا چاہتا ہے

مجھے کہتا ہے مقطع زندگی کا 
نتیجہ شاعرانہ چاہتا ہے

(عتیق دانش۔ لاہور)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...