جمعرات، 25 فروری، 2021

اک حسیں آبشار یہ آنکھیں

غزل (محمد اسامہ شاہد)   ہیں مِری غمگسار یہ آنکھیں   ہر گھڑی بیقرار یہ آنکھیں    مستی میں شاد شاد رہتی ہیں      ہیں مگر شرمسار یہ آنکھیں    ہونٹ سِل جائیں یُوں اچانک سے  بولیں سب حالِ زار، یہ آنکھیں    غم کے موسم میں ہو سی جاتی ہیں   اک حسیں آبشار یہ آنکھیں    سجدہ کرتا ہوں اُس مصور کو  جس کا ہیں شاہکار یہ آنکھیں    حال 'شاہد' بتا نہیں سکتا  تکتا ہے بار بار یہ آنکھیں
اک حسیں آبشار یہ آنکھیں

غزل (محمد اسامہ شاہد)


ہیں مِری غمگسار یہ آنکھیں 

ہر گھڑی بیقرار یہ آنکھیں


مستی میں شاد شاد رہتی ہیں 

 

ہیں مگر شرمسار یہ آنکھیں


ہونٹ سِل جائیں یُوں اچانک سے

بولیں سب حالِ زار، یہ آنکھیں


غم کے موسم میں ہو سی جاتی ہیں 

اک حسیں آبشار یہ آنکھیں


سجدہ کرتا ہوں اُس مصور کو

جس کا ہیں شاہکار یہ آنکھیں


حال 'شاہد' بتا نہیں سکتا

تکتا ہے بار بار یہ آنکھیں

1 تبصرہ:

if you have any doubts,please let me know

Featured Post

مجھ پہ جو بیتی : اردو کی آپ بیتی

  اردو کی آپ بیتی تمہید چار حرفوں سے میرا نام وجود میں آتا ہے۔ لشکری چھاؤنی میرا جنم بھوم [1] ہے۔ دوسروں کو قدامت پہ ناز ہے اور مجھے جِدَّ...