کنوارے پن پر ایک اور وار
لَا جَدِیْدَ تَحْتَ الشَّمْسِ: یہ عربی کا محاورہ ہے ۔ جس کا مطلب ہے کہ کوئی نئی بات نہیں ۔ زندگی اپنی ڈگر پہ ہی چل رہی ہے۔
صبح اٹھے ۔ آفس گئے۔ واپس آئے ۔ سو گئے۔ موبائیل چھیڑ ا ۔ پھر سو گئے ۔ یوں ہی دن گزر رہے ہیں۔ اور شاید یوں ہی گزرتے جائیں گے۔ بہت کی کوشش کر چکا ہوں کہ زندگی کو بدل دوں اور ایسی زندگی جیوں کہ روزانہ قیامت کا سامنا کرنا پڑے۔ ایک چمچا میرے سر میں بجے اور دو زجر کے جملے بول کر میں دل کی بھڑاس نکال لوں(دل ہی دل میں)۔ اس بارہ میں والدہ محترمہ سے بہت دفعہ بات کرنے کی کوشش کی۔ لیکن نتیجہ ندارد۔
ابھی کل ہی کی بات ہے۔ یکایک شہر کے سکوت کو توڑتے ہوئے ڈھولکی اور سہانے گانوں نے ایک نیا ماحول پیدا کر دیاتھا۔ جگہ جگہ چراغہ کیا گیا۔ دیگوں سے اٹھنے والی مہک…… اللہ ! پیٹ کے ایندھن کو بھڑکا رہی تھی ۔ ایسا لگتا تھا کہ کسی کی شادی ہے۔ اور واقع میں کسی کی شادی ہی تھی۔ 😋
چاند کے چہرے سے پردہ اٹھ رہا تھا کہ ہمارے گھر میں مکالمہ شروع ہوا۔
بڑا بھائی: قریب ہمسائیوں میں کسی کی شادی ہو رہی ہے۔ پتا ہے کس کی شادی ہے؟
میں: جی حزیفہ کے چھوٹے بھائی عُزیر کی۔
بڑا بھائی والدہ سے:ہاں اماں ! بڑے بھائی کی شادی ہوئی نہیں چھوٹے بھائی کی پہلے کر رہے ہیں۔
میں (موقعہ مناسب جانتے ہوئے): دیکھیں نا اماں ! بڑے بھائیوں کو کتنا احساس ہوتا ہے چھوٹے بھائیوں کا ۔ میری ہی قسمت پھوٹی تھی…😥
بڑا بھائی: ہاہاہا😅😅۔
(بھائی نے بھی ساتھ تو دیا اور کہا)اماں دیکھ لیں۔ اب تو یہ خود کہنے لگ گیا ہے۔ اب جلد اس کی شادی کروا دیں۔ 😀
اماں جی: (مجھے مخاطب کرتے ہوئے) تمہیں وقت پہ روٹی مل رہی ہے۔ کپڑے استری مل رہے ہیں اور کیا چاہیئے تمہیں؟😱😱😱
دوبارہ ماحول میں سکوت چھا گیا ۔ دوبارہ امیدیں ٹوٹ گئیں۔ دوبارہ روز مرہ کاموں کی تکرار شروع ہو گئی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
if you have any doubts,please let me know